مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹو ڈے کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کی انٹیلی جنس سروس (موساد) کے سابق سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ موجودہ حکومت مغربی کنارے میں نسلی امتیاز پر مبنی اپارتھائیڈ نظام نافذ کررہی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں، تمیر باردو نے مزید کہا: ایک ایسی سرزمین کہ جہاں دو قومیں دو مختلف قانونی نظاموں کے تابع ہوں، وہاں غاصب رجیم کا نسل پرستانہ نظام غالب ہے۔ ہاں یہ ایک نسل پرست حکومت ہے۔
اگرچہ بارڈو نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ 2011 اور 2016 کے درمیان موساد کے سربراہ کے طور پر اپنے دور میں فلسطینیوں کے خلاف اس نسل پرستانہ سلوک کا مشاہدہ کر چکے ہیں؟ لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین اسرائیل کے لئے ایران کے جوہری پروگرام سے بھی زیادہ اہم اور ترجیحی مسئلہ ہے۔ لیکن انتہا پسند وزیر اعظم نیتن یاہو ایران کے جوہری پروگرام کو ایک سنگین خطرہ سمجھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موساد کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے دور میں نیتن یاہو کو بارہا خبردار کیا کہ اسرائیل کی (جعلی) سرحدوں کا تعین کرنا ضروری ہے ورنہ یہودی ریاست کے تباہ ہونے کا خطرہ ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کی انٹیلی جنس سروس کے سابق سربراہ گزشتہ سال سے نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کی جانب سے عدالتی نظام کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوششوں پر سخت تنقید کرتے آرہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ